سنن النسائي - حدیث 240

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ ح و أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءِ وَاحِدٍ يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ حَتَّى يَقُولَ دَعِي لِي وَأَقُولُ أَنَا دَعْ لِي قَالَ سُوَيْدٌ يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ فَأَقُولُ دَعْ لِي دَعْ لِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 240

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ اس کی رخصت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ میں آپ سے جلدی (غسل) کرنے کی کوشش کرتی اور آپ مجھ سے جلدی کرتے حتی کہ آپ فرماتے: ’’میرے لیے پانی رہنے دو۔‘‘ اور میں کہتی: آپ میرے لیے پانی چھوڑ دیں۔ (راویٔ حدیث) سوید نے (یوں) کہا: آپ مجھ سے جلدی کرتے اور میں آپ سے جلدی کرتی، چنانچہ میں کہتی: آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔ آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔
تشریح : (۱) میاں بیوی اکٹھے غسل کر رہے ہوں تو اس صورت حال کا پیدا ہونا کوئی قابل تعجب یا قابل اعتراض بات نہیں۔ خصوصاً جب کہ میاں بیوی کے درمیان خوشی طبعی شریعت میں بھی قابل تعریف ہے۔ (۲) اس روایت سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ آپ دونوں یکے بعد دیگرے پانی لیتے تھے جس نے بعد میں پانی لیا، اس نے جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا۔ (۱) میاں بیوی اکٹھے غسل کر رہے ہوں تو اس صورت حال کا پیدا ہونا کوئی قابل تعجب یا قابل اعتراض بات نہیں۔ خصوصاً جب کہ میاں بیوی کے درمیان خوشی طبعی شریعت میں بھی قابل تعریف ہے۔ (۲) اس روایت سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ آپ دونوں یکے بعد دیگرے پانی لیتے تھے جس نے بعد میں پانی لیا، اس نے جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا۔