ذِكْرُ الْفِطْرَةِ النَّهْيُ عَنْ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ عِنْدَ الْحَاجَةِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ وَهُوَ الْقَنَّادُ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَأْخُذْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ
کتاب: امور فطرت کا بیان
قضائے حاجت کےدوران میں شرم گاہ کو دایاں ہاتھ لگانا منع ہے
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل (شرم گاہ) کو دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے۔‘‘
تشریح :
(۱) اس حدیث میں، اگرچہ پیشاب کی حالت کا ذکر ہے، مگر براز کی حالت کا حکم بھی بدرجۂ اولیٰ یہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: [أو ان نستنجي بالیمین] ’’اور اس سے بھی (ہمیں منع فرمایا) کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں۔‘‘ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) اور استنجے سے مراد خاص طور پر ازالۂ نجو (براز) ہے۔ (۲) بائیں ہاتھ کو نجاست سے بچانا ضروری ہے کیونکہ کھانا وغیرہ اصلاً اس سے کھایا جاتا ہے، اگرچہ بالتبع باایاں ہاتھ بھی ساتھ لگایا جا سکتا ہے، بعض اوقات کھاتے وقت بائیں ہاتھ سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔ (۳) اگرچہ گندگی والا ہاتھ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے، مگ یہ ذوق سلیم کے خلاف ہے کہ کھانے والے ہاتھ کو گندگی سے آلودہ کیا جائے حتی کہ لیٹرین اور وضو کا لوٹا تک الگ رکھا جاتا ہے، حالانکہ عقلاً کوئی فرق نہیں۔ گویا کہ یہ مسئلہ عقلی سے بڑھ کر فطری اور ذوقی ہے اورش ریعت ذوق سلیم کا بھی بہت لحاظ رکھتی ہے۔
(۱) اس حدیث میں، اگرچہ پیشاب کی حالت کا ذکر ہے، مگر براز کی حالت کا حکم بھی بدرجۂ اولیٰ یہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: [أو ان نستنجي بالیمین] ’’اور اس سے بھی (ہمیں منع فرمایا) کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں۔‘‘ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) اور استنجے سے مراد خاص طور پر ازالۂ نجو (براز) ہے۔ (۲) بائیں ہاتھ کو نجاست سے بچانا ضروری ہے کیونکہ کھانا وغیرہ اصلاً اس سے کھایا جاتا ہے، اگرچہ بالتبع باایاں ہاتھ بھی ساتھ لگایا جا سکتا ہے، بعض اوقات کھاتے وقت بائیں ہاتھ سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔ (۳) اگرچہ گندگی والا ہاتھ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے، مگ یہ ذوق سلیم کے خلاف ہے کہ کھانے والے ہاتھ کو گندگی سے آلودہ کیا جائے حتی کہ لیٹرین اور وضو کا لوٹا تک الگ رکھا جاتا ہے، حالانکہ عقلاً کوئی فرق نہیں۔ گویا کہ یہ مسئلہ عقلی سے بڑھ کر فطری اور ذوقی ہے اورش ریعت ذوق سلیم کا بھی بہت لحاظ رکھتی ہے۔