سنن النسائي - حدیث 2398

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ فَقُلْتُ زِدْنِي فَقَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قُلْتُ زِدْنِي قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ قَالَ ثَابِتٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ فَقَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ وَيَنْقُصُ مِنْ الْأَجْرِ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2398

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اور اس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھ۔ تجھے دس روزوں کا ثواب ملے گا۔‘‘ میں نے کہا: اور زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ’’دو دن روزہ رکھ لے، تجھے نو روزوں کا ثواب ملے گا۔‘‘ میں نے کہا: مزید زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ’’تین دن کے روزے رکھ لے، تجھے آٹھ روزوں کا ثواب ملے گا۔‘‘ (راوی حدیث) ثابت نے کہا: میں نے حضرت مطرف سے یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا: میرا خیال ہے عمل بڑھ رہا ہے، ثواب کم ہو رہا ہے۔ حدیث کے الفاظ محمد (بن اسماعیل) کے بیان کردہ ہیں (زکریا بن یحییٰ کے نہیں)
تشریح : (۱)اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔ (۲) ’’ثواب کم ہو رہا ہے۔‘‘ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔ (۱)اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔ (۲) ’’ثواب کم ہو رہا ہے۔‘‘ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔