سنن النسائي - حدیث 2397

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ فَقَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ التِّسْعَةِ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ الثَّمَانِيَةِ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مَنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2397

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اور اس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے سامنے روزے کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ’’ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، باقی نو دن کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر ہر نو دن میں ایک روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی آٹھ دنوں کا ثواب بھی مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھ میں مزید طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ہر آٹھ دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی سات دن کا ثواب بھی مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھ میں اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ آپ مزید اضافہ فرماتے رہے حتیٰ کہ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔‘‘
تشریح : دس دن میں ایک دن کا روزہ بھی اتنا ہی ثواب رکھتا ہے جتنا دو دن میں ایک دن کا مگر روزے کے اور بھی تو فوائد ہیں۔ مشقت کا اجر بھی تو روزے کے ثواب سے الگ ملتا ہے۔ ظاہر ہے تین روزوں سے پندرہ روزوں کی مشقت بہر صورت زیادہ ہے، البتہ ایک ماہ میں پندرہ سے زائد روزے رکھنے کی مستقل عادت بنا لینا درست نہیں کیونکہ اس میں نقصانات ہیں۔ دس دن میں ایک دن کا روزہ بھی اتنا ہی ثواب رکھتا ہے جتنا دو دن میں ایک دن کا مگر روزے کے اور بھی تو فوائد ہیں۔ مشقت کا اجر بھی تو روزے کے ثواب سے الگ ملتا ہے۔ ظاہر ہے تین روزوں سے پندرہ روزوں کی مشقت بہر صورت زیادہ ہے، البتہ ایک ماہ میں پندرہ سے زائد روزے رکھنے کی مستقل عادت بنا لینا درست نہیں کیونکہ اس میں نقصانات ہیں۔