سنن النسائي - حدیث 2396

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2396

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اور اس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’ایک روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’دو دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تین دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔‘‘ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’چار دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔‘‘ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے بھی زائد کی طاقت ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’تو حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے رکھا کر جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ترین روزے ہیں۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ فرماتے تھے۔‘‘
تشریح : ’’ایک روزہ رکھ۔‘‘ اگر پورے مہینے میں ایک روزہ مراد ہے، پھر یہ کسی راوی کی غلطی ہے کیونکہ کسی دوسری روایت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ اور اگر دس دن میں سے ایک دن کا روزہ مراد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے تو پھر یہ درست ہے کیونکہ ایک روزے کا ثواب دس کے برابر ہے اور یہی مفہوم صحیح ہے۔ سوال اور جواب کی ترتیب بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ ’’ایک روزہ رکھ۔‘‘ اگر پورے مہینے میں ایک روزہ مراد ہے، پھر یہ کسی راوی کی غلطی ہے کیونکہ کسی دوسری روایت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ اور اگر دس دن میں سے ایک دن کا روزہ مراد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے تو پھر یہ درست ہے کیونکہ ایک روزے کا ثواب دس کے برابر ہے اور یہی مفہوم صحیح ہے۔ سوال اور جواب کی ترتیب بھی اس کی تائید کرتی ہے۔