سنن النسائي - حدیث 2395

كِتَابُ الصِّيَامِ صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ فِي ذَلِكَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ منكر أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قُلْتُ أَيْ عَمِّ حَدِّثْنِي عَمَّا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَجْمَعْتُ عَلَى أَنْ أَجْتَهِدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّى قُلْتُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي حَتَّى دَخَلَ عَلَيَّ فِي دَارِي فَقَالَ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فَقُلْتُ قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ مِنْ الْجُمُعَةِ يَوْمَيْنِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ قُلْتُ فَإِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمًا صَائِمًا وَيَوْمًا مُفْطِرًا وَإِنَّهُ كَانَ إِذَا وَعَدَ لَمْ يُخْلِفْ وَإِذَا لَاقَى لَمْ يَفِرَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2395

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ایک دن روزہ رکھنا اور ایک د ن افطار کرنا اور اس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے، میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور کہا: چچا جان! مجھے وہ بات بیان فرمائیے جو رسول اللہﷺ نے آپ کو ارشاد فرمائی تھی۔ وہ فرمانے لگے: اے بھتیجے! میں نے یہ عزم کیا تھا کہ میں عبادت میں سخت محنرو کروں گا حتیٰ کہ میں نے کہا: میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور ایک دن رات میں پورا قرآن مجید ختم کیا کروں گا۔ رسول اللہﷺ نے (کسی سے) یہ بات سن لی تو آپ میرے پاس تشریف لائے حتیٰ کہ میرے گھر میں داخل ہوگئے اور فرمانے لگے: ’’مجھے پتا چلا ہے کہ تو نے کہا ہے: میں ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا اور (ہر روز) پورا قرآن (نماز میں) پڑھا کروں گا۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بلا شبہ میں نے یہ بات کہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسے نہ کرنا۔ ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کر۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر ہفتے میں دو دن، یعنی سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھ لیا کر۔‘‘ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر حضرت داؤد علیہ السلام جیسے روزے رکھا کر کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین (اور مناسب ترین) روزے ہیں۔ ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ اور حضرت داؤد علیہ السلام جب وعدہ فرما لیتے تھے تو خلاف ورزی نہ کرتے تھے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو بھاگتے نہ تھے۔‘‘
تشریح : ’’بھاگتے نہ تھے۔‘‘ یہ دو اضافی صفات بیان فرمائیں جن کے ساتھ حضرت داؤد علیہ السلام متصف تھے۔ باوجود اس قدر روزے دار ہونے کے بہت زیادہ قوت کے مالک تھے۔ (وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَبْدِ) (ص ۳۸: ۱۷) ’’بھاگتے نہ تھے۔‘‘ یہ دو اضافی صفات بیان فرمائیں جن کے ساتھ حضرت داؤد علیہ السلام متصف تھے۔ باوجود اس قدر روزے دار ہونے کے بہت زیادہ قوت کے مالک تھے۔ (وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَبْدِ) (ص ۳۸: ۱۷)