كِتَابُ الصِّيَامِ صَوْمُ ثُلُثَيْ الدَّهْرِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمْ الدَّهْرَ شَيْئًا قَالَ فَثُلُثَيْهِ قَالَ أَكْثَرَ قَالَ فَنِصْفَهُ قَالَ أَكْثَرَ قَالَ أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ قَالُوا بَلَى قَالَ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل
دو تہائی دنوں کے روزے اور اس بارے میں وارد حدیث کے بیان میں راویوں کے اختلاف کا ذکر
حضرت عمرو بن شرحبیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں تو چاہتا ہوں کہ وہ کبھی کچھ نہ کھاتا۔‘‘ اس نے کہا: دو تہائی روزے؟ آپ نے فرمایا: ’’بہت زیادہ ہیں۔‘‘ اس نے کہا: نصف دنوں کے روزے؟ آپ نے فرمایا: ’۔یہ بھی زیادہ ہی ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’۔میں تمہیں ایسے روزوں کی خبر نہ دوں جو دل کی خرابیوں (اخلاقی کمزوریوں) کو دور کر دیتے ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: ’’ہر مہینے میں تین روزے۔‘‘
تشریح :
’’دل کی خرابیوں۔‘‘ بعض اہل علم نے خرابیوں کی بجائے دل کی بے چینی مراد لی ہے، یعنی اگر انسان (نیک) عبادت نہ کرے تو دل بے چین رہتا ہے۔ تین روزے ہر ماہ رکھ لینے سے دل کا اضطراب ختم ہو جائے گا اور اطمینان حاصل ہوگا۔
’’دل کی خرابیوں۔‘‘ بعض اہل علم نے خرابیوں کی بجائے دل کی بے چینی مراد لی ہے، یعنی اگر انسان (نیک) عبادت نہ کرے تو دل بے چین رہتا ہے۔ تین روزے ہر ماہ رکھ لینے سے دل کا اضطراب ختم ہو جائے گا اور اطمینان حاصل ہوگا۔