سنن النسائي - حدیث 2385

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَسُئِلَ عَمَّنْ صَامَ الدَّهْرَ فَقَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2385

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس روایت میں غیلان بن جریر کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے آپ کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ناراض ہوگئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمدﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں، پھر آپ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بلا ناغہ روزے رکھتا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ چھوڑا۔‘‘
تشریح : (۱) ’’ناراض ہوگئے۔‘‘ کیونکہ آپ نے اپنی نیکی کے اظہار کو مناسب نہ سمجھا، اس لیے ایسے سوال پر ناراض ہوئے۔ یا آپ نے خطرہ محسوس فرمایا کہ اگر میں نے بتا دیا تو سائل یا دوسرے لوگ میری اقتدا کرنے کی کوشش کریں گے اور مشقت میں پڑیں گے۔ یا اس لیے ناراض ہوئے کہ عبادت کے مسئلہ، خصوصاً روزے میں آپ کی مماثلت کرنا منع ہے، مثلاً: وصال (کئی دنوں کا روزہ) آپ کا خاصہ ہے، کسی اور شخص کو ایک دن سے زائد کا روزہ (وصال کی صورت میں) رکھنے کی اجازت نہیں۔ واللہ اعلم (۲) ’’راضی ہیں۔‘‘ یعنی ہم اللہ تعالیٰ کے آپ پر نازل کردہ دین پر سختی سے کار بند ہیں، لہٰذا ہماری غلطی معاف فرمائیے۔ (۱) ’’ناراض ہوگئے۔‘‘ کیونکہ آپ نے اپنی نیکی کے اظہار کو مناسب نہ سمجھا، اس لیے ایسے سوال پر ناراض ہوئے۔ یا آپ نے خطرہ محسوس فرمایا کہ اگر میں نے بتا دیا تو سائل یا دوسرے لوگ میری اقتدا کرنے کی کوشش کریں گے اور مشقت میں پڑیں گے۔ یا اس لیے ناراض ہوئے کہ عبادت کے مسئلہ، خصوصاً روزے میں آپ کی مماثلت کرنا منع ہے، مثلاً: وصال (کئی دنوں کا روزہ) آپ کا خاصہ ہے، کسی اور شخص کو ایک دن سے زائد کا روزہ (وصال کی صورت میں) رکھنے کی اجازت نہیں۔ واللہ اعلم (۲) ’’راضی ہیں۔‘‘ یعنی ہم اللہ تعالیٰ کے آپ پر نازل کردہ دین پر سختی سے کار بند ہیں، لہٰذا ہماری غلطی معاف فرمائیے۔