سنن النسائي - حدیث 238

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ اغْتِسَالِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ يَقُولُ حَدَّثَنِي نَاعِمٌ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ سُئِلَتْ أَتَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ مَعَ الرَّجُلِ قَالَتْ نَعَمْ إِذَا كَانَتْ كَيِّسَةً رَأَيْتُنِي وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ مِرْكَنٍ وَاحِدٍ نُفِيضُ عَلَى أَيْدِينَا حَتَّى نُنْقِيَهُمَا ثُمَّ نُفِيضَ عَلَيْهَا الْمَاءَ قَالَ الْأَعْرَجُ لَا تَذْكُرُ فَرْجًا وَلَا تَبَالَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 238

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ مرد اور اس کی بیوی کا (بیک وقت)ایک برتن سے غسل کرنا ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: کیا عورت (بیوی) مرد کے ساتھ غسل کرسکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، جب وہ سمجھ دار ہو۔ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ٹب سے غسل کر لیا کرتے تھے۔ پہلے ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہا کر انھیں اچھی طرح صاف کر لیتے، پھر اپنے باقی جسم پر پانی بہاتے۔ اعرج (راویض نے کہا: عورت شرم گاہ کی طرف توجہ دے، نہ حماقت سے کام لے۔
تشریح : حدیث کے راوی اعرج دراصل حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے فرمان: ’’سمجھ دار‘‘ کی تفسیر کر رہے ہیں کہ عورت غسل کے وقت مرد کی شرم گاہ کی طرف توجہ نہ دے اور پانی لیتے اور جسم پر ڈالتے وقت حماقت نہ کرے، یعنی چھینٹوں سے برتن کے پانی کو بچائے، وغیرہ۔ حدیث کے راوی اعرج دراصل حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے فرمان: ’’سمجھ دار‘‘ کی تفسیر کر رہے ہیں کہ عورت غسل کے وقت مرد کی شرم گاہ کی طرف توجہ نہ دے اور پانی لیتے اور جسم پر ڈالتے وقت حماقت نہ کرے، یعنی چھینٹوں سے برتن کے پانی کو بچائے، وغیرہ۔