كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى عَطَاءٍ فِي الْخَبَرِ فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُسَاوِرٍ عَنْ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ
کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل
اس کے بارے میں وارد حدیث میں حضرت عطا ءکے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’۔جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، تو (ایسے سمجھو کہ) اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ افطار کیا (وہ بے روزہ رہا)۔‘‘
تشریح :
’’نہ اس نے روزہ رکھا۔‘‘ یعنی اسے کسی روزے کا ثواب نہ ملا۔ معلوم ہوا عبادات میں غلو کرنا اور ہد سے تجاوز کرنا انھیں بے اجر بنا دیتا ہے۔‘‘ ’’نہ افطار کیا۔‘‘ یعنی وہ افطار (روزہ نہ رکھنے) کے فوائد سے بھی محروم رہا۔
’’نہ اس نے روزہ رکھا۔‘‘ یعنی اسے کسی روزے کا ثواب نہ ملا۔ معلوم ہوا عبادات میں غلو کرنا اور ہد سے تجاوز کرنا انھیں بے اجر بنا دیتا ہے۔‘‘ ’’نہ افطار کیا۔‘‘ یعنی وہ افطار (روزہ نہ رکھنے) کے فوائد سے بھی محروم رہا۔