كِتَابُ الصِّيَامِ صَوْمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَبِي أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ وَقَلَّمَا يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل
نبیﷺ‘آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ہر مہینے کے شروع سے تین دن کا روزہ رکھتے تھے اور جمعۃ المبارک کے دن کم ہی روزہ چھوڑتے تھے۔
تشریح :
(۱) ’’شروع سے‘‘ یعنی کسی مہینے میں۔ اور بعض اوقات درمیان سے تین دن روزہ رکھتے تھے اور کبھی آخر مہینے سے بھی رکھ لیتے تھے۔ (۲) ’’جمعۃ المبارک کے دن۔‘‘ یعنی جمعرات سمیت، ورنہ اکیلے جمعے کے روزے سے تو آپ نے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الصوم، حدیث: ۱۹۸۵، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۴) جمعرات کا روزہ آپ کا معمول تھا۔
(۱) ’’شروع سے‘‘ یعنی کسی مہینے میں۔ اور بعض اوقات درمیان سے تین دن روزہ رکھتے تھے اور کبھی آخر مہینے سے بھی رکھ لیتے تھے۔ (۲) ’’جمعۃ المبارک کے دن۔‘‘ یعنی جمعرات سمیت، ورنہ اکیلے جمعے کے روزے سے تو آپ نے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الصوم، حدیث: ۱۹۸۵، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۴) جمعرات کا روزہ آپ کا معمول تھا۔