سنن النسائي - حدیث 2359

كِتَابُ الصِّيَامِ صَوْمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ حسن أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو الْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا مِنْ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ قَالَ ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2359

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل نبیﷺ‘آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں نے (رسول اللہﷺ سے) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان میں رکھتے ہیں۔ (کیا وجہ ہے؟) آپ نے فرمایا: ’’یہ وہ مہینہ ہے کہ رب اور رمضان المبارک کے درمیان آنے کی وجہ سے لوگ اس سے غفلت کر جاتے ہیں، حالانکہ یہ وہ مہینہ ہے کہ اس میں رب العالمین کے ہاں انسانوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔‘‘
تشریح : (۱) رجب اور رمضان البمارک دونوں مہینوں کا تقدس مسلمہ تھا۔ رجب کا اس لیے کہ یہ حرمت والے مہینوں میں شامل ہے اور رمضان المبارک کا روزوں کی وجہ سے۔ لوگ ان دونوں مہینوں میں نیکی کے کام خوب کرتے تھے۔ شعبان کو خالی مہینہ خیال کیا جاتا تھا، حالانکہ اس کی اپنی فضیلت ہے جو رسول اللہﷺ نے بیان فرمائی۔ (۲) ’’اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔‘‘ اعمال تو ہر روز صبح اور عصر کے وقت بھی پیش ہوتے ہیں اور ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کو بھی پیش ہوتے ہیں۔ گویا یہ سالانہ پیشی ہے اور اجمالی طور پر سارے سال کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ ان پیشیوں کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمام اعمال سے ذاتی طور پر بخوبی واقف ہے۔ (۳) ’’میں روزے سے ہوں۔‘‘ کیونکہ روزہ افضل عبادت ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔ (۱) رجب اور رمضان البمارک دونوں مہینوں کا تقدس مسلمہ تھا۔ رجب کا اس لیے کہ یہ حرمت والے مہینوں میں شامل ہے اور رمضان المبارک کا روزوں کی وجہ سے۔ لوگ ان دونوں مہینوں میں نیکی کے کام خوب کرتے تھے۔ شعبان کو خالی مہینہ خیال کیا جاتا تھا، حالانکہ اس کی اپنی فضیلت ہے جو رسول اللہﷺ نے بیان فرمائی۔ (۲) ’’اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔‘‘ اعمال تو ہر روز صبح اور عصر کے وقت بھی پیش ہوتے ہیں اور ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کو بھی پیش ہوتے ہیں۔ گویا یہ سالانہ پیشی ہے اور اجمالی طور پر سارے سال کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ ان پیشیوں کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمام اعمال سے ذاتی طور پر بخوبی واقف ہے۔ (۳) ’’میں روزے سے ہوں۔‘‘ کیونکہ روزہ افضل عبادت ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔