سنن النسائي - حدیث 235

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ اغْتِسَالِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أُنَازِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِنَاءَ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ مِنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 235

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ مرد اور اس کی بیوی کا (بیک وقت)ایک برتن سے غسل کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا، میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے وقت برتن اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔
تشریح : ’’اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی آسانی سے اور قریب سے لیا جا سکے یا خوش طبعی کے طور پر۔ میاں بیوی میں ایسی کھینچا تانی ان کی باہمی بے تکلفی اور پیار محبت کی مظہر ہے، جو شرعاً قبیح ہے نہ عقلاً اور نہ عرفاً، بلکہ محمود اور پسندیدہ ہے۔ ’’اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی آسانی سے اور قریب سے لیا جا سکے یا خوش طبعی کے طور پر۔ میاں بیوی میں ایسی کھینچا تانی ان کی باہمی بے تکلفی اور پیار محبت کی مظہر ہے، جو شرعاً قبیح ہے نہ عقلاً اور نہ عرفاً، بلکہ محمود اور پسندیدہ ہے۔