سنن النسائي - حدیث 2333

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ حَفْصَةَ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يُبَيِّتْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2333

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس بارے میں حضرت حفصہ کی حدیث میں ناقلین کا اختلاف حضرت حفصہؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص طلوع فجر سے پہلے رات کے وقت روزے کی نیت کرے تو اس کا روزہ نہیں ہوتا۔‘‘
تشریح : (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی مفہوم کی روایت: ۲۳۳۸ کو موقوفاً صحیح قرار دیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے محقق کتاب کے نزدیک یہ روایت معناً صحیح ہے، نیز دیگر محققین نے بھی مذکورہ حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کی تحقیق سے راجح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت قابل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۲۴۷- ۲۵۱، وارواء الغلیل: ۴/ ۲۵-۳۰، رقم: ۹۱۴) (۲) اہل علم نے اس حدیث کو فرض یا اس کی قضا ادا کرنے اور دوسرے واجب روزوں پر محمول کیا ہے اور نفل روزے کو اس سے مستثنیٰ کیا ہے جیسا کہ مندرجہ بالاکثیر روایات سے صاف واضح ہوتا ہے۔ اس طریقے سے تمام احادیث میں تطبیق دی جا سکتی ہے، لہٰذا گردن کو پتا چلے کہ آج رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے تو اسی وقت روزہ شروع کیا جا سکتا ہے، کچھ کھایا پیا ہو یا نہ۔ (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی مفہوم کی روایت: ۲۳۳۸ کو موقوفاً صحیح قرار دیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے محقق کتاب کے نزدیک یہ روایت معناً صحیح ہے، نیز دیگر محققین نے بھی مذکورہ حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کی تحقیق سے راجح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت قابل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۲۴۷- ۲۵۱، وارواء الغلیل: ۴/ ۲۵-۳۰، رقم: ۹۱۴) (۲) اہل علم نے اس حدیث کو فرض یا اس کی قضا ادا کرنے اور دوسرے واجب روزوں پر محمول کیا ہے اور نفل روزے کو اس سے مستثنیٰ کیا ہے جیسا کہ مندرجہ بالاکثیر روایات سے صاف واضح ہوتا ہے۔ اس طریقے سے تمام احادیث میں تطبیق دی جا سکتی ہے، لہٰذا گردن کو پتا چلے کہ آج رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے تو اسی وقت روزہ شروع کیا جا سکتا ہے، کچھ کھایا پیا ہو یا نہ۔