سنن النسائي - حدیث 2331

كِتَابُ الصِّيَامِ النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالِاخْتِلَافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ لم أجده في الصحيح و لا في الضعيف أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَأُمِّ كُلْثُومٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ» نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2331

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف حضرت مجاہد اور ام کلثوم سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے ہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: ’’تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟‘‘ باقی روایت سابقہ روایت کی طرح ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سماک بن حرب نے اس روایت کو عن رجل عن عائشۃ بنت طلحۃ کے طریق سے بیان کیا ہے۔ (یعنی آدمی کو مبہم رکھا ہے۔ اگلی حدیث سماک ہی کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔