سنن النسائي - حدیث 2330

كِتَابُ الصِّيَامِ النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالِاخْتِلَافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ حسن صحيح أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا، فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟» فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: «إِنِّي صَائِمٌ»، ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَدَعَا بِهِ، فَقَالَ: «أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2330

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے: ’’تمہارے پاس کھانا ہے؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر میرا روزہ ہے۔‘‘ پھر ایک اور دن تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔ آپ نے منگوانا، پھر فرمایا: ’’بلا شبہ میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔‘‘ پھر آپ نے کھا لیا۔