سنن النسائي - حدیث 233

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ اغْتِسَالِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ وَأَنَا مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ نَغْتَرِفُ مِنْهُ جَمِيعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 233

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ مرد اور اس کی بیوی کا (بیک وقت)ایک برتن سے غسل کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور میں ایک برتن سے غسل کر لیا کرتے تھے۔ ہم بیک وقت اس سے چلو بھرتے تھے۔
تشریح : (۱) میاں بیوی کے اکٹھے نہانے پر کوئی اعتراض ہے نہ شرعی، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ غسل کرتے وقت پانی احتیاط سے استعمال کیا جائے اور اسے آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔ (۲) یہ بھی ثابت ہوا کہ جنبی کے ہاتھ ڈالنے سے پانی پلید نہیں ہوگا، نیز غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے مزید غسل ہوسکتا ہے۔ (۱) میاں بیوی کے اکٹھے نہانے پر کوئی اعتراض ہے نہ شرعی، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ غسل کرتے وقت پانی احتیاط سے استعمال کیا جائے اور اسے آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔ (۲) یہ بھی ثابت ہوا کہ جنبی کے ہاتھ ڈالنے سے پانی پلید نہیں ہوگا، نیز غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے مزید غسل ہوسکتا ہے۔