سنن النسائي - حدیث 2328

كِتَابُ الصِّيَامِ النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالِاخْتِلَافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ فَقَالَ أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ تُطْعِمِينِيهِ فَنَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ جَاءَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَتْ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ فَقَالَ مَا هِيَ قَالَتْ حَيْسٌ قَالَ قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2328

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لاتے۔ آپ کا روزہ ہوتا۔ آپ فرماتے: ’’تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟‘‘ میں کہتی: نہیں۔ آپ فرماتے: ’’چلو، میرا روزہ ہے۔‘‘ پھر اس کے بعد ایک دن آئے تو میں نے کہا: آج ہمارے پاس تحفہ آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا؟‘‘ میں نے کہا: حیس۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔‘‘ پھر آپ نے کھا لیا۔