سنن النسائي - حدیث 2326

كِتَابُ الصِّيَامِ النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالِاخْتِلَافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ وَيَقُولُ هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَاءٌ فَنَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ قُلْنَا نَعَمْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَكَلَ خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2326

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ کبھی رسول اللہﷺ تشریف لاتے اور فرماتے: ’’تمہارے پاس کھانا ہے؟‘‘ میں عرض کرتی کہ نہیں۔ آپ فرماتے: ’’میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔‘‘ آپ ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے۔ اتفاقاً ہمارے پاس حیس کا تحفہ آیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’کوئی کھانے کی چیز ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ حیس کا تحفہ آیا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’آج میری نیت روزے کی تھی۔‘‘ پھر آپ نے (حیس) کھا لیا۔ قاسم بن یزید نے (اپنے ساتھی ابوبکر کی) مخالفت کی ہے۔
تشریح : اس کا بیان پیچھے ہو چکا ہے کہ قاسم نے طلحہ کا استاد مجاہد کے بجائے عائشہ بنت طلحہ بتایا ہے۔ آگے آنے والی ایک حدیث: (۲۳۳۰) میں دونوں مذکور ہیں، گویا کہ دونوں کا ذکر صحیح ہے۔ باب: ۶۷ کے تحت مذکور وضاحت ملاحظہ فرمائیے۔ اس کا بیان پیچھے ہو چکا ہے کہ قاسم نے طلحہ کا استاد مجاہد کے بجائے عائشہ بنت طلحہ بتایا ہے۔ آگے آنے والی ایک حدیث: (۲۳۳۰) میں دونوں مذکور ہیں، گویا کہ دونوں کا ذکر صحیح ہے۔ باب: ۶۷ کے تحت مذکور وضاحت ملاحظہ فرمائیے۔