سنن النسائي - حدیث 2323

كِتَابُ الصِّيَامِ إِذَا لَمْ يُجْمِعْ مِنْ اللَّيْلِ هَلْ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ مِنْ التَّطَوُّعِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أَذِّنْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ مَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2323

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل جب رات کو روزے کی نیت نہ ہو تو کیا دن کے وقت نفل روزہ رکھ سکتا ہے؟ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کو عاشوراء کے دن حکم دیا کہ اعلان کرو: ’’جس نے کچھ کھا لیا ہے، وہ باقی دن نہ کھائے پیے اور جس نے کچھ نہیں کھایا، وہ روزہ رکھ لے۔‘‘
تشریح : گویا امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک عاشوراء کا روزہ مستحب ہے، تبھی تو انہوں نے اس حدیث سے ترجمۃ الباب کا مسئلہ استنباط کیا ہے کہ دن کے وقت بھی روزے کی نیت کر کے نفلی روزہ شروع کیا جا سکتا ہے (جیسا کہ حدیث: ۲۳۲۴ میں ہے) بشرطیکہ اس نے طلوع فجر کے بعد سے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔ یہ استنباط تو درست ہے لیکن اس کے لیے مندرجہ بالا حدیث کو محل استشہاد بنانا درست نہیں کیونکہ راجح موقف کے مطابق عاشوراء شروع میں فرض تھا یہاں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ روزے کی فرضیت کا پتا نہ ہو تو جب بھی اطلاع ملے، اس وقت کچھ کھایا ہو یا نہ، رک جائے اور باقی دن روزے کی تکمیل کرے۔ گویا امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک عاشوراء کا روزہ مستحب ہے، تبھی تو انہوں نے اس حدیث سے ترجمۃ الباب کا مسئلہ استنباط کیا ہے کہ دن کے وقت بھی روزے کی نیت کر کے نفلی روزہ شروع کیا جا سکتا ہے (جیسا کہ حدیث: ۲۳۲۴ میں ہے) بشرطیکہ اس نے طلوع فجر کے بعد سے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔ یہ استنباط تو درست ہے لیکن اس کے لیے مندرجہ بالا حدیث کو محل استشہاد بنانا درست نہیں کیونکہ راجح موقف کے مطابق عاشوراء شروع میں فرض تھا یہاں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ روزے کی فرضیت کا پتا نہ ہو تو جب بھی اطلاع ملے، اس وقت کچھ کھایا ہو یا نہ، رک جائے اور باقی دن روزے کی تکمیل کرے۔