سنن النسائي - حدیث 2321

كِتَابُ الصِّيَامِ وَضْعُ الصِّيَامِ عَنْ الْحَائِضِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصِّيَامُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَقْضِيهِ حَتَّى يَجِيءَ شَعْبَانُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2321

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل حیض کی حالت میں (وقتی طور پر)روزہ معاف ہونا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ مجھ پر رمضان المبارک کے کچھ روزے (حیض کی وجہ سے) واجب الادارہ جاتے تھے تو میں ان کی قضا ادا نہیں کر سکتی تھی، یہاں تک کہ شعبان آجاتا تھا۔
تشریح : گویا دس ماہ بعد شعبان میں سابقہ رمضان المبارک کے رہ جانے والے روزوں کی قضا ادا کرتی تھیں۔ اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرض روزوں کی قضا ادا کرنا فوراً ضروری نہیں، سارے سال میں کسی بھی وقت قضا ادا کرنا ممکن ہے، لیکن جلدی قضا کی ادائیگی کی کوشش کرنا ہی افضل ہے بیماری یا موت کا کوئی پتا ہے؟ وہاں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ کو قضا ادا کرنا معاف نہیں بلکہ وہ روزے بہر صورت بعد میں رکھنے ہوں گے۔ حضرت عائشہؓ سے قضا ادا کرنے کی تاخیر کا سبب بھی منقول ہے کہ ایسا نہ ہو، نبی اکرمﷺ کو میری ضرورت محسوس ہو اور میں روزے سے ہوں۔ شعبان میں رسول اللہﷺ بھی اکثر روزے سے ہوتے تھے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۱۸۰) گویا دس ماہ بعد شعبان میں سابقہ رمضان المبارک کے رہ جانے والے روزوں کی قضا ادا کرتی تھیں۔ اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرض روزوں کی قضا ادا کرنا فوراً ضروری نہیں، سارے سال میں کسی بھی وقت قضا ادا کرنا ممکن ہے، لیکن جلدی قضا کی ادائیگی کی کوشش کرنا ہی افضل ہے بیماری یا موت کا کوئی پتا ہے؟ وہاں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ کو قضا ادا کرنا معاف نہیں بلکہ وہ روزے بہر صورت بعد میں رکھنے ہوں گے۔ حضرت عائشہؓ سے قضا ادا کرنے کی تاخیر کا سبب بھی منقول ہے کہ ایسا نہ ہو، نبی اکرمﷺ کو میری ضرورت محسوس ہو اور میں روزے سے ہوں۔ شعبان میں رسول اللہﷺ بھی اکثر روزے سے ہوتے تھے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۱۸۰)