سنن النسائي - حدیث 232

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ الدَّلَالَةِ عَلَى أَنَّهُ لَا وَقْتَ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح وَأَنْبَأَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ قَدْرُ الْفَرَقِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 232

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ اس بات کی دلیل کہ غسل کے لیے پانی کی کوئی مقدارمقرر نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کیا کرتے تھے جو تقریباً ایک فرق کے برابر ہوتا تھا۔
تشریح : استدلال لفظ ’’تقریباً‘‘ سے ہے، یعنی غسل کے لیے کوئی خاص مقدار معین نہیں، کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ ایک [فرق] تقریباً تین صاع کا ہوتا ہے۔ استدلال لفظ ’’تقریباً‘‘ سے ہے، یعنی غسل کے لیے کوئی خاص مقدار معین نہیں، کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ ایک [فرق] تقریباً تین صاع کا ہوتا ہے۔