سنن النسائي - حدیث 2316

كِتَابُ الصِّيَامِ الرُّخْصَةُ فِي الْإِفْطَارِ لِمَنْ حَضَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَصَامَ ثُمَّ سَافَرَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ فَافْتَتَحَ مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2316

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل جو شخص رمضان المبارک میں گھر میں مو جود تھا اس نے روزہ رکھ لیا پھر سفر شروع کیا تو سفر میں وہ روزہ کھول سکتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے (فتح مکہ کا) سفر کیا تو روزے رکھتے گئے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو برتن منگوایا اور دن ئھڑے پیا تاکہ لوگ بھی آپ کو دیکھ لیں (اور روزہ کھول لیں)۔ پھر آپ نے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور مکہ فتح کر لیا۔ یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور کبھی نہیں بھی رکھا، لہٰذا جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد اس شخص کی تردید کرنا ہے جو اس مسافر کے لیے افطار کی رخصت کا قائل ہے جسے رمضان المبارک سفر کی حالت میں طلوع ہو، جس شخص کو رمضان المبارک کا آغاز گھر میں ہو جائے، وہ سفر میں روزہ چھوڑنے کا مجاز نہیں، نیز سفر شروع ہونے سے پہلے رکھا جانے والا روزہ سفر کے دوران میں افطار کرنا جائز نہیں۔ مذکورہ حدیث میں دونوں باتوں کا رد ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد اس شخص کی تردید کرنا ہے جو اس مسافر کے لیے افطار کی رخصت کا قائل ہے جسے رمضان المبارک سفر کی حالت میں طلوع ہو، جس شخص کو رمضان المبارک کا آغاز گھر میں ہو جائے، وہ سفر میں روزہ چھوڑنے کا مجاز نہیں، نیز سفر شروع ہونے سے پہلے رکھا جانے والا روزہ سفر کے دوران میں افطار کرنا جائز نہیں۔ مذکورہ حدیث میں دونوں باتوں کا رد ہے۔