سنن النسائي - حدیث 2292

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مَنْصُورٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ قَالَ شُعْبَةُ فِي رَمَضَانَ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ مَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2292

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل منصور کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (فتح مکہ کے وقت) مکہ مکرمہ کو چلے تو روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ عسفان مقام پر پہنچے تو پیالہ منگوایا اورپی لیا۔ اور یہ رمضان المبارک کی بات ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ (اس بنا پر) فرمایا کرتے تھے: (سفر میں) جو شخص چاہے روزہ رکھے، جو چاہے نہ رکھے۔
تشریح : سابقہ روایات میں قدید کا ذکر ہے اور یہاں عسفان کا، اس میں کوئی تضاد نہیں۔ یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں۔ ممکن ہے کہ افطار کی تعمیم (لوگوبں کی اطلاع) کے لیے دونوں جگہ نبیﷺ نے پیا ہو۔ سابقہ روایات میں قدید کا ذکر ہے اور یہاں عسفان کا، اس میں کوئی تضاد نہیں۔ یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں۔ ممکن ہے کہ افطار کی تعمیم (لوگوبں کی اطلاع) کے لیے دونوں جگہ نبیﷺ نے پیا ہو۔