سنن النسائي - حدیث 2291

كِتَابُ الصِّيَامِ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي السَّفَرِ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ فَأَفْطَرَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2291

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل سفر میں روزہ رکھنا ‘نیز اس بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ناقلین کا اختلاف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (فتح مکہ کے) سفر میں روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ قدید مقام پر آئے تو دودھ کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ اس طرح آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ کھول لیا۔
تشریح : یہ روایت تفصیل سے پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے، روایت: ۲۲۶۵) جس میں روزے کے افطار کی وجہ مشقت بیان کی گئی ہے۔ اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد مکہ مکرمہ تشریف لانے تک روزہ نہیں رکھا۔ اس کی وجہ مشقت کے علاوہ یہ بھی تھی کہ مکہ مکرمہ میں جنگ کا امکان تھا، لہٰذا آپ نے مناسب سمجھا کہ لوگ کچھ جسمانی قوت حاصل کر لیں، اس لیے حکماً روزے رکھنے سے روک دیا۔ گویا مخصوص حالت میں سفر کے دوران میں روزہ رکھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ روایت تفصیل سے پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے، روایت: ۲۲۶۵) جس میں روزے کے افطار کی وجہ مشقت بیان کی گئی ہے۔ اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد مکہ مکرمہ تشریف لانے تک روزہ نہیں رکھا۔ اس کی وجہ مشقت کے علاوہ یہ بھی تھی کہ مکہ مکرمہ میں جنگ کا امکان تھا، لہٰذا آپ نے مناسب سمجھا کہ لوگ کچھ جسمانی قوت حاصل کر لیں، اس لیے حکماً روزے رکھنے سے روک دیا۔ گویا مخصوص حالت میں سفر کے دوران میں روزہ رکھنے سے روکا جا سکتا ہے۔