سنن النسائي - حدیث 2285

كِتَابُ الصِّيَامِ فَضْلُ الْإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ عَلَى الصِّيَامِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَنَزَلْنَا فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَاتَّخَذْنَا ظِلَالًا فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَسَقَوْا الرِّكَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2285

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل سفر میں(بصورت مشقت)روزہ رکھنے سے نہ رکھنا افضل ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ کسی نے روزہ رکھا ہوا تھا، کسی نے نہیں رکھا تھا۔ یہ سخت گرم دن تھے۔ ہم اترے اور سایہ حاصل کیا۔ روزے دار تو لیٹ گئے لیکن روزہ نہ رکھنے والے اٹھے اور انہوں نے ہماری سواریوں کے جانوروں کو پانی پلایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’آج تو روزہ نہ رکھنے والے ثواب لے گئے۔‘‘
تشریح : (۱)اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔ (۲)’’ثواب لے گئے۔‘‘ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ اعلم (۳)جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔ (۱)اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔ (۲)’’ثواب لے گئے۔‘‘ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ اعلم (۳)جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔