سنن النسائي - حدیث 228

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنْ الْمَاءِ لِلْغُسْلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يَقُولُ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَأَخُوهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرَ صَاعٍ فَسَتَرَتْ سِتْرًا فَاغْتَسَلَتْ فَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 228

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ پانی کی وہ مقدار جس پر آدمی غسل کے لیے اکتفا کر سکتا ہے حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی بھائی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے ایک برتن منگوایا جس میں ایک صاع پانی تھا، پھر انھوں نے پردہ لٹکایا اور غسل فرمایا اور اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالا۔
تشریح : (۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ غسل پردے میں کپڑوں سمیت کیا، صرف یہ بتانے کے لیے کہ اتنے پانی سے غسل ممکن ہے۔ اس میں نہ تو کوئی بے پردگی تھی اور نہ وہ انھیں نظر آئیں، لہٰذا اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں جیسا کہ منکرین حدیث وغیرہ باور کرا کر احادیث میں تشکیک پیدا کرنے کی مذموم سعی کرتے ہیں۔ (۲) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قول کے ساتھ ساتھ عمل کرکے دکھانا تعلیم کے زیادہ مناسب حال ہے۔ (۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ غسل پردے میں کپڑوں سمیت کیا، صرف یہ بتانے کے لیے کہ اتنے پانی سے غسل ممکن ہے۔ اس میں نہ تو کوئی بے پردگی تھی اور نہ وہ انھیں نظر آئیں، لہٰذا اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں جیسا کہ منکرین حدیث وغیرہ باور کرا کر احادیث میں تشکیک پیدا کرنے کی مذموم سعی کرتے ہیں۔ (۲) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قول کے ساتھ ساتھ عمل کرکے دکھانا تعلیم کے زیادہ مناسب حال ہے۔