سنن النسائي - حدیث 2278

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ حسن أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ هَذَا الْحَدِيثَ ثُمَّ قَالَ هَلْ لَكَ فِي صَاحِبِ الْحَدِيثِ فَدَلَّنِي عَلَيْهِ فَلَقِيتُهُ فَقَالَ حَدَّثَنِي قَرِيبٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ كَانَتْ لِي أُخِذَتْ فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ يَأْكُلُ فَدَعَانِي إِلَى طَعَامِهِ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2278

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف حضرت ایوب بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث حضرت ابو قلابہ نے بیان فرمائی، پھر فرمانے لگے: کیا تم اس حدیث کے راوی سے ملنا چاہتے ہو؟ اور مجھے ان کا پتا بتایا۔ میں جا کر انہیں ملا تو انہوں نے فرمایا: مجھ سے میرے ایک رشتے دار، جنہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہا جاتا ہے، نے بیان کیا کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے حاضر ہوا جو (غلط فہمی کی بنا پر) پکڑ لیے گئے تھے۔ میں نے آپ کو کھانا کھاتے پایا۔ آپﷺ نے مجھے کھانے کی دعوت دی۔ میں نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ادھر آؤ، میں تمہیں اس بارے میں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ اور نصف نماز معاف کر دی ہے۔‘‘
تشریح : (۱)یہ انس بن مالک قشیری ہیں۔ مشہور انس بن مالک خادم رسول اور ہیں… رضی اللہ عنہ … (۲)’’پکڑ لیے گئے تھے۔‘‘ رسول اللہﷺ کے لشکر نے یہ اونٹ پکڑے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کفار کے ہیں‘ حالانکہ یہ اونٹ صحابی رسول حضرت انس بن مالک قشیری رضی اللہ عنہ کے تھے۔ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے خدمت نبوی میں حاضر ہوئے تھے۔ (۱)یہ انس بن مالک قشیری ہیں۔ مشہور انس بن مالک خادم رسول اور ہیں… رضی اللہ عنہ … (۲)’’پکڑ لیے گئے تھے۔‘‘ رسول اللہﷺ کے لشکر نے یہ اونٹ پکڑے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ کفار کے ہیں‘ حالانکہ یہ اونٹ صحابی رسول حضرت انس بن مالک قشیری رضی اللہ عنہ کے تھے۔ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے مطالبے کے لیے خدمت نبوی میں حاضر ہوئے تھے۔