سنن النسائي - حدیث 2276

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ حسن أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ التَّلِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ وَعَنْ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2276

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے۔ اور (اسی طرح) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی۔‘‘
تشریح : (۱)امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث انس کو بھی مذکورہ باب کے تحت ہی ذکر فرما دیا، حالانکہ اس پر الگ سے عنوان قائم کرنا زیادہ مناسب تھا جیسا کہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث کے اسنادی اختلافات کے بیان میں کرتے ہیں۔ دیکھئے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۱۷۲، ۱۷۳) (۲)حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو اگر بچے کے نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، بعد میں قضا ادا کرے یا بعض نے کہا ہے کہ فدیہ دے دے، یہی کافی ہے۔ بعض کہتے ہیں قضا کی ضرورت ہے نہ فدیہ کی، گویا کہ حقیقتاً معافی ہے، مگر جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی بات ہی صحیح ہے کہ بعد میں قضا ادا کرنی ہوگی۔ (۱)امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث انس کو بھی مذکورہ باب کے تحت ہی ذکر فرما دیا، حالانکہ اس پر الگ سے عنوان قائم کرنا زیادہ مناسب تھا جیسا کہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث کے اسنادی اختلافات کے بیان میں کرتے ہیں۔ دیکھئے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۱/ ۱۷۲، ۱۷۳) (۲)حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو اگر بچے کے نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، بعد میں قضا ادا کرے یا بعض نے کہا ہے کہ فدیہ دے دے، یہی کافی ہے۔ بعض کہتے ہیں قضا کی ضرورت ہے نہ فدیہ کی، گویا کہ حقیقتاً معافی ہے، مگر جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی بات ہی صحیح ہے کہ بعد میں قضا ادا کرنی ہوگی۔