سنن النسائي - حدیث 2260

كِتَابُ الصِّيَامِ الْعِلَّةُ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا قِيلَ ذَلِكَ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ يُرَشُّ عَلَيْهِ الْمَاءُ، قَالَ: «مَا بَالُ صَاحِبِكُمْ هَذَا؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَائِمٌ، قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ، وَعَلَيْكُمْ بِرُخْصَةِ اللَّهِ الَّتِي رَخَّصَ لَكُمْ فَاقْبَلُوهَا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2260

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل وہ سبب جس کی بنا پر یہ الفاظ کہے گئے ‘نیز اس بارے میں وارد حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی کی حدیث کے بیان میں محمد بن عبد الرحمٰن کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جسے ایک درخت کے سائے تلے لٹایا گیا تھا اور اس (کے منہ) پر پانی کے چھینٹے مارے جا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’تمہارے اس ساتھی کو کیا ہوا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے روزہ رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ نیکی نہیں کہ تم سفر کے دوران میں (اس طرح کے) روزے رکھو، بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رخصت دی ہے، اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اسے قبول کرو۔‘‘