سنن النسائي - حدیث 226

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ الِاسْتِتَارِ عِنْدَ الِاغْتِسَالِ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمَتْ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أُمُّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 226

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ غسل کرتے وقت لوگوں سے پردے کا بیان حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی تو میں نے آپ کو غسل کرتے پایا جب کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو ایک کپڑے سے پردہ کر رکھا تھا۔ میں نے سلام کہا تو آپ نے فرمایا: ’’کون؟‘‘ میں نے کہا: ام ہانی! جب آپ غسل سے فارغ ہوئے تو آپ نے ایک کپڑے میں آٹھ رکعات پڑھیں جب کہ وہ (کپڑا) آپ نے کندھوں پر لپیٹ رکھا تھا۔
تشریح : (۱) ام ہانی رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن تھیں۔ (۲) یہ آٹھ رکعت نماز صلاۃ ضحیٰ (چاشت کی نماز) تھی۔ (۳) ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس سے کندھوں سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک جسم ڈھانپ لیا جائے، باقی جسم ننگا ہو تو کوئی حرج نہیں۔ (۴) غسل کرنے والا حسب ضرورت کلام کرسکتا ہے۔ (۱) ام ہانی رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن تھیں۔ (۲) یہ آٹھ رکعت نماز صلاۃ ضحیٰ (چاشت کی نماز) تھی۔ (۳) ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس سے کندھوں سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک جسم ڈھانپ لیا جائے، باقی جسم ننگا ہو تو کوئی حرج نہیں۔ (۴) غسل کرنے والا حسب ضرورت کلام کرسکتا ہے۔