سنن النسائي - حدیث 2245

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ فَقَالَ عُثْمَانُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو مَعْشَرٍ هَذَا اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ رَوَى عَنْهُ مَنْصُورٌ وَمُغِيرَةُ وَشُعْبَةُ وَأَبُو مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ اسْمُهُ نَجِيحٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَمَعَ ضَعْفِهِ أَيْضًا كَانَ قَدْ اخْتَلَطَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ مِنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ وَمِنْهَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ وَلَكِنْ انْهَسُوا نَهْسًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2245

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جبکہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہﷺ کچھ نوجوانوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’تم میں سے جومالدار ہو، وہ شادی کرے کیونکہ یہ چیز اس کی نظر کو زیادہ نیچا اور شرم گاہ کو زیادہ محفوظ کر دے گی اور جو مالدار نہ ہو تو اس کی شہوت کا علاج روزہ ہے۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جو ابو معشر راوی ہے، اس کا نام زیاد بن کلیب ہے، وہ ثقہ ہے اور ابراہیم نخعی کا مصاحب (ساتھی) ہے۔ اس سے منصور، مغیرہ اور شعبہ نے روایت کیا ہے ایک ابو معشر مدینی ہے، اس کا نام نجیح ہے اور وہ ضعیف ہے۔ ضعیف ہونے کے ساتھ وہ اختلاط کا بھی شکار ہوگیا تھا۔ وہ منکر حدیثوں میں سے ایک وہ ہے جو اس نے محمد بن عمرو سے بیان کی، انہوں نے ابو سلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’مشرق اور مغرب کے درمیان قبلہ ہے۔‘‘ اور ایک وہ ہے جو اس نے ہشام بن عروہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے باپ (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’گوشت کو چھری سے مت کاٹو، (بلکہ) اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔‘‘