سنن النسائي - حدیث 2241

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ قَالَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2241

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ (مکہ مکرمہ سے) نکلے تو ہم نوجوان تھے اور ہم شادی وغیرہ کی وسعت نہیں رکھتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے نوجوان لوگو! نکاح کرو کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والی چیز ہے۔ جو شخص (فقر کی وجہ سے) نکاح کی طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ اس کی شہوت کو کچل دے گا۔‘‘
تشریح : ’’کچل دے گا‘‘ وافر اور اچھا کھانا پینا شہوت میں اضافہ کرتا ہے۔ روزہ نام ہے بھوک وپیاس کا۔ خوراک کی کمی شہوت کو توڑتی ہے، اس لیے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے روزہ مفید ہے۔ ویسے بھی روزہ گناہ سے بچاتا ہے۔ گویا روزے دار شخص خصی انسان کی طرح پر سکون رہتا ہے۔ گناہ سے بچنا مطلوب ہے۔ اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس (گناہ) سے بچنے کے لیے خصی بننے کی اجازت بھی طلب کی تھی، لہٰذا صحیح اور فطری طریق کی رہنمائی کی گئی، یعنی اسلام نے انسانوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا مگر ساتھ متبادل بھی مہیا فرمایا۔ ’’کچل دے گا‘‘ وافر اور اچھا کھانا پینا شہوت میں اضافہ کرتا ہے۔ روزہ نام ہے بھوک وپیاس کا۔ خوراک کی کمی شہوت کو توڑتی ہے، اس لیے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے روزہ مفید ہے۔ ویسے بھی روزہ گناہ سے بچاتا ہے۔ گویا روزے دار شخص خصی انسان کی طرح پر سکون رہتا ہے۔ گناہ سے بچنا مطلوب ہے۔ اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس (گناہ) سے بچنے کے لیے خصی بننے کی اجازت بھی طلب کی تھی، لہٰذا صحیح اور فطری طریق کی رہنمائی کی گئی، یعنی اسلام نے انسانوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا مگر ساتھ متبادل بھی مہیا فرمایا۔