سنن النسائي - حدیث 223

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ الِاغْتِسَالِ أَوَّلَ اللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَغْتَسِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رُبَّمَا اغْتَسَلَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ آخِرَهُ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 223

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ رات کے شروع میں غسل کرنا حضرت غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کس حصے میں غسل فرمایا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ کبھی رات کے شروع میں غسل فرماتے اور کبھی آخر میں۔ میں نے کہا: ہر تعریف اللہ کی جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی۔
تشریح : (۱) باب کا مقصود یہ ہے کہ اگر آدمی رات کے شروع میں جماع یا احتلام کے ساتھ جنبی ہو جائے تو کیا اسے اسی وقت غسل کرنا ضروری ہے یا صبح کی نماز تک تاخیر کرسکتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ صبح تک تاخیر کی گنجائش ہے، اگرچہ افضل یہی ہے کہ جلدی غسل کر لیا جائے۔ واللہ أعلم۔ (۲) مسلمان کو چاہیے کہ اپنے روز مرہ کے معمولات میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوئہ حسنہ اپنائے اور اگر معلوم نہ ہو تو اس کے متعلق اہل علم سے دریافت کرے۔ (۱) باب کا مقصود یہ ہے کہ اگر آدمی رات کے شروع میں جماع یا احتلام کے ساتھ جنبی ہو جائے تو کیا اسے اسی وقت غسل کرنا ضروری ہے یا صبح کی نماز تک تاخیر کرسکتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ صبح تک تاخیر کی گنجائش ہے، اگرچہ افضل یہی ہے کہ جلدی غسل کر لیا جائے۔ واللہ أعلم۔ (۲) مسلمان کو چاہیے کہ اپنے روز مرہ کے معمولات میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوئہ حسنہ اپنائے اور اگر معلوم نہ ہو تو اس کے متعلق اہل علم سے دریافت کرے۔