سنن النسائي - حدیث 222

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب النَّهْيِ عَنْ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ وَالِاغْتِسَالِ مِنْهُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 222

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ ٹھہرے پانی میں پیشاب کرنے ‘پھر اس سے غسل کرنے کی ممانعت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے کہ پھر اس میں غسل کرے گا۔‘‘
تشریح : جب ٹھہرے پانی میں جنبی کا غسل کرنا درست نہیں، تو اس میں پیشاب کرنا تو بدرجۂ اولیٰ منع ہوگا، خواہ بعد میں غسل کرے یا نہ کرے کیونکہ کوئی اور آدمی بھی تو غسل کرسکتا ہے۔ غسل کا ذکر تو تقبیح کے لیے ہے، یعنی یہ تصور کیسا قبیح ہوگا کہ وہیں پیشاب کیا ہو اور وہیں غسل شروع کر دے، خواہ یہ شخص کرے یا کوئی اور۔ بہرحال اس حدیث سے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۳۵) جب ٹھہرے پانی میں جنبی کا غسل کرنا درست نہیں، تو اس میں پیشاب کرنا تو بدرجۂ اولیٰ منع ہوگا، خواہ بعد میں غسل کرے یا نہ کرے کیونکہ کوئی اور آدمی بھی تو غسل کرسکتا ہے۔ غسل کا ذکر تو تقبیح کے لیے ہے، یعنی یہ تصور کیسا قبیح ہوگا کہ وہیں پیشاب کیا ہو اور وہیں غسل شروع کر دے، خواہ یہ شخص کرے یا کوئی اور۔ بہرحال اس حدیث سے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۳۵)