سنن النسائي - حدیث 2217

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي صَالِحٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا ابْنُ آدَمَ إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ جُنَّةٌ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2217

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں ابو صالح کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’انسان جو نیکی کرتا ہے، وہ اس کے لیے دس گنا سے سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مگر روزہ کہ وہ میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا۔ وہ میری وجہ سے اپنی شہوت اور کھانے پینے سے دست کش ہوتا ہے۔ روزہ ڈھال ہے۔ روزے دار کے حصے میں دو خوشیاں ہیں، ایک تو افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔ اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’دس گنا سے سات سو گنا تک۔‘‘ کم از کم دس گنا تو اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ وعدے کی بنا پر ہے: {مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا} (الانعام: ۱۶۰) ’’جو شخص ایک نیکی لائے گا اس کے لیے اس کا دس گنا (ثواب) ہے۔‘‘ اور زائد اپنے اپنے خلوص کی کمی بیشی کے لحاظ سے۔ (۲) ’’ڈھال ہے۔‘‘ یعنی گناہوں سے اور قیامت کے دن آگ سے ڈھال ہوگا۔ گناہوں سے مضبوط ڈھال بنا رہا تو آگ سے بھی مضبوط ڈھال ہوگا۔ یہاں کمزور ڈھال ثابت ہوا تو آخرت میں بھی کمزور ڈھال ہوگا، لہٰذا روزے کو ہر قسم کی کمزوری سے محفوظ رکھنا چاہیے۔ (۱) ’’دس گنا سے سات سو گنا تک۔‘‘ کم از کم دس گنا تو اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ وعدے کی بنا پر ہے: {مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا} (الانعام: ۱۶۰) ’’جو شخص ایک نیکی لائے گا اس کے لیے اس کا دس گنا (ثواب) ہے۔‘‘ اور زائد اپنے اپنے خلوص کی کمی بیشی کے لحاظ سے۔ (۲) ’’ڈھال ہے۔‘‘ یعنی گناہوں سے اور قیامت کے دن آگ سے ڈھال ہوگا۔ گناہوں سے مضبوط ڈھال بنا رہا تو آگ سے بھی مضبوط ڈھال ہوگا۔ یہاں کمزور ڈھال ثابت ہوا تو آخرت میں بھی کمزور ڈھال ہوگا، لہٰذا روزے کو ہر قسم کی کمزوری سے محفوظ رکھنا چاہیے۔