سنن النسائي - حدیث 2210

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَالنَّضْرِ بْنِ شَيْبَانَ فِيهِ ضعيف أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ، - أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ لَهُ: حَدِّثْنِي بِأَفْضَلِ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ يُذْكَرُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ -، فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَى الشُّهُورِ، وَقَالَ: «مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ»، قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ»،

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2210

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس روایت میں یحیٰ بن ابی کثیر اورنضر بن شیبان کے اختلاف کا ذکر حضرت نضر بن شیبان حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن کو ملے اور عرض کیا: مجھے سب سے افضل حدیث بیان کیجئے جو آپ نے اپنے والد محترم سے رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: مجھ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا اور اسے دوسرے تمام مہینوں پر فضیلت دی اور فرمایا: ’’جو شخص ایمان کی بنا پر اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک (کی راتوں) میں قیام کرے، وہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح وہ اس دن تھا جس دن اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: یہ غلط ہے۔ (یعنی عبدالرحمن بن عوف کا ذکر) درست ابو سلمہ عن ابی ہریرہ ہے۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ ان کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر درست ہے۔ باب کا بھی یہی مقصد تھا کہ یحییٰ بن ابی کثیر اور نضر بن شیبان کا اختلاف واضح ہو، یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ نضر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نضر کی بات کو غلط جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر کی بات کو درست قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ ان کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر درست ہے۔ باب کا بھی یہی مقصد تھا کہ یحییٰ بن ابی کثیر اور نضر بن شیبان کا اختلاف واضح ہو، یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ نضر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نضر کی بات کو غلط جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر کی بات کو درست قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم