ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب النَّهْيِ عَنْ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرٍ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
جنبی کو ٹھہرے پانی میں غسل کرنے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی شخص جنبی ہو تو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) ٹھہرے پانی میں داخل ہو کر جنبی کا نہانا پانی کو ناقابل استعمال بنا سکتا ہے۔ اگرچہ ایک آدمی کے نہانے سے رنگ، بو اور ذائقے میں تبدیلی نہیں ہوگی مگر اجازت کی صورت میں تو جتنے آدمی بھی چاہیں، نہا سکتے ہیں۔ اس طرح رنگ، بو اور ذائقہ بدلنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔ (۲) نجاست سے قطع نظر پینے والوں کے لیے اس پانی کا استعمال طبعاً گوارانہ ہوگا جس میں جنبی لوگ نجاست سمیت نہاتے ہوں۔
(۱) ٹھہرے پانی میں داخل ہو کر جنبی کا نہانا پانی کو ناقابل استعمال بنا سکتا ہے۔ اگرچہ ایک آدمی کے نہانے سے رنگ، بو اور ذائقے میں تبدیلی نہیں ہوگی مگر اجازت کی صورت میں تو جتنے آدمی بھی چاہیں، نہا سکتے ہیں۔ اس طرح رنگ، بو اور ذائقہ بدلنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔ (۲) نجاست سے قطع نظر پینے والوں کے لیے اس پانی کا استعمال طبعاً گوارانہ ہوگا جس میں جنبی لوگ نجاست سمیت نہاتے ہوں۔