سنن النسائي - حدیث 2188

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ عَنْ بَقِيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا بَحِيرٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ الصِّيَامِ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ وَيَتَحَرَّى صِيَامَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2188

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں خالد بن معدان کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت جبیر بن نفیر سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عائشہؓ سے (نفل) روزوں کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ شعبان (کے تقریباً) سبھی روزے رکھتے تھے اور سوموار اور جمعرات کا روزہ قصداً رکھا کرتے تھے۔
تشریح : ایک اور روایت میں سوموار اور جمعرات کے روزے کی وجہ نبیﷺ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ ان دو دنوں میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ دیکھئے (جامع الترمذی، الصوم، حدیث: ۷۴۷) ایک اور روایت میں سوموار اور جمعرات کے روزے کی وجہ نبیﷺ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ ان دو دنوں میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ دیکھئے (جامع الترمذی، الصوم، حدیث: ۷۴۷)