سنن النسائي - حدیث 2185

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ حَرَّانِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ سَأَلْتُهَا عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا تَامًّا مُنْذُ أَتَى الْمَدِينَةَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2185

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان حضرت عبداللہ بن شقیق سے منقول ہے کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے رسول اللہﷺ کے (نفل) روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ روزے رکھنے لگتے تو ہم کہتے کہ رکھتے ہی رہیں گے اور چھوڑتے تو ہم کہتے: چھوڑے ہی رہیں گے۔ اور آپ نے مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد رمضان المبارک کے علاوہ کبھی مسلسل ایک مہینہ روزے نہیں رکھے۔
تشریح : ’’مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد‘‘ کیونکہ حضرت عائشہؓ کو اس کے بعد کے بارے میں ہی علم ہے، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ مدینہ منورہ آنے سے پہلے آپ مسلسل روزے رکھتے تھے بلکہ پہلے بھی آپ کی عادت مبارک یہی تھی۔ ’’مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد‘‘ کیونکہ حضرت عائشہؓ کو اس کے بعد کے بارے میں ہی علم ہے، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ مدینہ منورہ آنے سے پہلے آپ مسلسل روزے رکھتے تھے بلکہ پہلے بھی آپ کی عادت مبارک یہی تھی۔