سنن النسائي - حدیث 2175

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِي سَلَمَةَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدٌ الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَحَدٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا قَبْلَهُ فَلْيَصُمْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2175

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں حضرت ابو سلمہ کے دو شاگردوں یحیٰ بن ابی کثیر اور محمد بن عمرو کا اختلاف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کوئی شخص رمضان المبارک سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے مگر جو شخص پہلے سے کسی خاص دن کا روزہ رکھتا ہے، وہ رکھ سکتا ہے۔‘‘
تشریح : ابوسلمہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ محمد بن عمرو نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ محمد بن عمرو کو غلطی لگی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ محمد بن عمرو نے یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت کے موافق بھی روایت کی ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبی: ۲۱/۵) ابوسلمہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ محمد بن عمرو نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ محمد بن عمرو کو غلطی لگی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ محمد بن عمرو نے یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت کے موافق بھی روایت کی ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبی: ۲۱/۵)