سنن النسائي - حدیث 2174

كِتَابُ الصِّيَامِ التَّقَدُّمُ قَبْلَ شَهْرِ رَمَضَانَ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ الشَّهْرِ بِصِيَامٍ إِلَّا رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا أَتَى ذَلِكَ الْيَوْمُ عَلَى صِيَامِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2174

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ماہ رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے روزہ رکھنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ماہ رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے کوئی روزہ نہ رکھوالا یہ کہ کوئی شخص پہلے خاص دن کا روزہ رکھتا ہو اور وہ دن ایسے موقع پر آجائے۔‘‘
تشریح : یہ ہدایت شعبان کے آخری دنوں کے لیے ہے تاکہ نفل روزے فرض روزوں سے متصل نہ ہو جائیں، امتیاز رہے اور رمضان المبارک کی اہمیت اجاگر ہو، نیز شک والے دن (۳۰ شعبان) کا روزہ نہ رکھا جا سکے۔ ’’خاص دن کا روزہ رکھتا رہا ہو‘‘ اس کے ممانعت کے دن میں آجانے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً: کوئی شخص ہر سوموار کو روزہ رکھتا ہو اور سوموار آخر شعبان کو آجائے جو مشکوک ہو کہ ۳۰ شعبان ہے یا یکم رمضان، تو اپنی سابقہ عادت کے مطابق اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔ یہ ہدایت شعبان کے آخری دنوں کے لیے ہے تاکہ نفل روزے فرض روزوں سے متصل نہ ہو جائیں، امتیاز رہے اور رمضان المبارک کی اہمیت اجاگر ہو، نیز شک والے دن (۳۰ شعبان) کا روزہ نہ رکھا جا سکے۔ ’’خاص دن کا روزہ رکھتا رہا ہو‘‘ اس کے ممانعت کے دن میں آجانے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً: کوئی شخص ہر سوموار کو روزہ رکھتا ہو اور سوموار آخر شعبان کو آجائے جو مشکوک ہو کہ ۳۰ شعبان ہے یا یکم رمضان، تو اپنی سابقہ عادت کے مطابق اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔