ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ هَذَا مِنْ كِتَابِهِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ حِفْظِهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ دَمَ الْحَيْضِ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنْ الصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
حیض اور استحاضے کے خون میں فرق
محمد بن مثنی نے کہا، ہمیں یہ روایت ۲۱۶) ابن ابی عدی نے اپنی کتاب سے بیان کی اور (مندرجہ ذیل) روایت (۲۱۷) اپنے حفظ سے بیان کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ آتا تھا تو انھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہچانا جاتا ہے۔ جب یہ خون آئے تو نماز سے رک جاؤ اور جب دوسرا خون ہو تو (ہر نماز کے لیے) وضو کرو اور نماز پڑھو۔‘‘
امام ابو عبدالرحمٰن (نسائیض رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث کو بہت سے راویوں نے بیان کیا ہے، لیکن کسی نے وہ الفاظ ذکر نہیں کیے جو ابن ابی عدی نے ذکر کیے ہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
تشریح :
(۱) ان دو روایات (۲۱۶، ۲۱۷) کی سند میں اختلاف ہے۔ روایت ۲۱۶ میں حضرت عمروہ براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے بیان کر رہے ہیں، جبکہ روایت ۲۱۷ میں دونوں کے درمیان حضرت عائشہ کا واسطہ موجود ہے۔ پہلی روایت کتاب سے بیان کی گئی اور دوسری حفظ سے۔ دونوں طرح ہی درست ہے کیونکہ حضرت عروہ کی ملاقات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی ہے اور حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش سے بھی۔ عین ممکن ہے کہ دونوں سے روایت سنی ہو۔ چونکہ ابن ابی عدی ثقہ راوی ہیں، لہٰذا یہ امکان قابل ترجیح ہے۔ اگرچہ ابن القطان نے پہلی روایت کو منقطع قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل، رقم: ۲۰۴) (۲) ممکن ہے، امام نسائی رحمہ اللہ کا اشارہ [دم الحیض دم أسود یعرف] والے الفاظ کی طرف ہو۔ (۳) حیض، نفاس اور استحاضے سے متعلق تفصیلی احکام و مسائل کے لیے کتاب الحیض ولاستحاضۃ کا ابتدائیہ دیکھیے۔
(۱) ان دو روایات (۲۱۶، ۲۱۷) کی سند میں اختلاف ہے۔ روایت ۲۱۶ میں حضرت عمروہ براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے بیان کر رہے ہیں، جبکہ روایت ۲۱۷ میں دونوں کے درمیان حضرت عائشہ کا واسطہ موجود ہے۔ پہلی روایت کتاب سے بیان کی گئی اور دوسری حفظ سے۔ دونوں طرح ہی درست ہے کیونکہ حضرت عروہ کی ملاقات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی ہے اور حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش سے بھی۔ عین ممکن ہے کہ دونوں سے روایت سنی ہو۔ چونکہ ابن ابی عدی ثقہ راوی ہیں، لہٰذا یہ امکان قابل ترجیح ہے۔ اگرچہ ابن القطان نے پہلی روایت کو منقطع قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل، رقم: ۲۰۴) (۲) ممکن ہے، امام نسائی رحمہ اللہ کا اشارہ [دم الحیض دم أسود یعرف] والے الفاظ کی طرف ہو۔ (۳) حیض، نفاس اور استحاضے سے متعلق تفصیلی احکام و مسائل کے لیے کتاب الحیض ولاستحاضۃ کا ابتدائیہ دیکھیے۔