سنن النسائي - حدیث 2164

كِتَابُ الصِّيَامِ فَضْلُ السُّحُورِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ فَقَالَ إِنَّهَا بَرَكَةٌ أَعْطَاكُمْ اللَّهُ إِيَّاهَا فَلَا تَدَعُوهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2164

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل سحری کھانے کی فضیلت ایک صحابی رسول ؓسے روایت ہے کہ میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا تو آپ سحری تناول فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلا شبہ سحری برکت ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا فرمائی ہے، لہٰذا تم اسے نہ چھوڑو۔‘‘
تشریح : ’’تمہیں عطا فرمائی ہے۔‘‘ یعنی خاص تمہارے لیے رعایت ہے، ورنہ یہودی اور عیسائی اس نعمت سے محروم ہیں، لہٰذا اسے امتیاز سمجھ کر اختیار کرو، امتیازات چھوڑے نہیں جاتے، اس لیے اسے نہ چھوڑو۔ سحری کھائی جائے تاکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے روزے سے مشابہت نہ ہو۔ مجبوراً سحری چھوٹ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ مثلاً بیدار نہ ہو سکے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۱۴۶) ’’تمہیں عطا فرمائی ہے۔‘‘ یعنی خاص تمہارے لیے رعایت ہے، ورنہ یہودی اور عیسائی اس نعمت سے محروم ہیں، لہٰذا اسے امتیاز سمجھ کر اختیار کرو، امتیازات چھوڑے نہیں جاتے، اس لیے اسے نہ چھوڑو۔ سحری کھائی جائے تاکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے روزے سے مشابہت نہ ہو۔ مجبوراً سحری چھوٹ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ مثلاً بیدار نہ ہو سکے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۱۴۶)