سنن النسائي - حدیث 216

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَأَمْسِكِي عَنْ الصَّلَاةِ فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 216

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ حیض اور استحاضے کے خون میں فرق حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے استحاضے کا خون آتا تھا تو مجھ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب حیض کا خون آ رہا ہو اور یہ سیاہی مائل خون ہوتا ہے جو پہچانا جاتا ہے، تو نماز سے رک جاؤ اور جب دوسرا خون (استحاضے کا) ہو تو وضو کر کے نماز پڑھا کرو یہ تو رگ (کا خون) ہے۔‘‘
تشریح : (۱) حیض کا خون ابتدا میں زیادہ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ رنگ ہلکا ہوتا جاتا ہے۔ آخر میں سرخ ہو جاتا ہے۔ (۲) استحاضہ والی عورت ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے گی، تاہم جمع صوری اور جمع حقیقی میں ایک غسل اور ایک وضو سے دو نمازیں پڑھ سکتی ہے۔ ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم اس صورت میں ہے جب دو نمازیں اپنے اول وقت میں پڑھی جائیں۔ واللہ أعلم۔ ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ حقیقتاً خون جاری ہونے کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ہوتا، مگر شریعت نے مجبوری کی بنا پر نماز کی ادائیگی کے لیے اسے باوضو فرض کیا ہے۔ نماز کی ادائیگی کے بعد چونکہ ضرورت نہ رہی، لہٰذا اصل حکم لوٹ آیا، یعنی عدم طہارت (۳) ہر وہ شخص جس کا وضو قائم نہ رہتا ہو، مثلاً: ہر وقت پیشاب کے قطرے گرتے رہیں یا ہوا خارج ہوتی رہے وغیرہ تو اس کے لیے حجکم یہی ہے کہ ایک وضو سے ایک نماز پڑھے، پھر نیا وضو کرے۔ (۱) حیض کا خون ابتدا میں زیادہ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ رنگ ہلکا ہوتا جاتا ہے۔ آخر میں سرخ ہو جاتا ہے۔ (۲) استحاضہ والی عورت ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے گی، تاہم جمع صوری اور جمع حقیقی میں ایک غسل اور ایک وضو سے دو نمازیں پڑھ سکتی ہے۔ ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم اس صورت میں ہے جب دو نمازیں اپنے اول وقت میں پڑھی جائیں۔ واللہ أعلم۔ ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ حقیقتاً خون جاری ہونے کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ہوتا، مگر شریعت نے مجبوری کی بنا پر نماز کی ادائیگی کے لیے اسے باوضو فرض کیا ہے۔ نماز کی ادائیگی کے بعد چونکہ ضرورت نہ رہی، لہٰذا اصل حکم لوٹ آیا، یعنی عدم طہارت (۳) ہر وہ شخص جس کا وضو قائم نہ رہتا ہو، مثلاً: ہر وقت پیشاب کے قطرے گرتے رہیں یا ہوا خارج ہوتی رہے وغیرہ تو اس کے لیے حجکم یہی ہے کہ ایک وضو سے ایک نماز پڑھے، پھر نیا وضو کرے۔