سنن النسائي - حدیث 2159

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ هِشَامٍ وَسَعِيدٍ عَلَى قَتَادَةَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَسَحَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ثُمَّ قَامَا فَدَخَلَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فَقُلْنَا لِأَنَسٍ كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاةِ قَالَ قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الْإِنْسَانُ خَمْسِينَ آيَةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2159

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں قتادہ کے شاگردوں ہشام اور سعید کے اختلاف کا ذکر (کہ ہشام نے اسے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت بتا یا ہے جب کے سعید نے انس رضی اللہ عنہ کی) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے (اکٹھے) سحری کھائی، پھر وہ دونوں کھڑے ہوئے اور صبح کی نماز پڑھنے لگے۔ (قتادہ نے کہا:) میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری سے فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ انہوں نے فرمایا: اتنا کہ انسان پچاس آیات پڑھ سکے۔
تشریح : اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت قتادہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت انس رضی اللہ عنہ ۔ جبکہ پہلی دو روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، مگر بعید نہیں کہ دونوں درست ہوں، یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ان کے شاگرد حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے۔ دونوں واقاعات میں کوئی منافات نہیں۔ واللہ اعلم اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت قتادہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت انس رضی اللہ عنہ ۔ جبکہ پہلی دو روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، مگر بعید نہیں کہ دونوں درست ہوں، یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ان کے شاگرد حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے۔ دونوں واقاعات میں کوئی منافات نہیں۔ واللہ اعلم