سنن النسائي - حدیث 2155

كِتَابُ الصِّيَامِ تَأْخِيرُ السُّحُورِ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى زِرٍّ فِيهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ قَالَ تَسَحَّرْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَسْجِدَ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا إِلَّا هُنَيْهَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2155

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل سحری تاخیر سے(آخر وقت میں)کھانے کابیان‘نیز اس حدیث میں زر کے شاگردوں کا اختلاف حضرت زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے۔ جب ہم مسجد میں آئے تو دو رکعتیں پڑھیں۔ اتنے میں جماعت کھڑی ہوگئی۔ سنتوں اور اقامت کے درمیان بالکل معمولی فاصلہ تھا۔
تشریح : (۱) یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس حدیث میں ’’دن‘‘ سے ’’شرعی دن‘‘ مراد ہوگا جو طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ سحری طلوع فجر کے بالکل قریب کھانی چاہیے تاکہ سحری کے مقاصد مکمل طور پر حاصل ہوں۔ بہت پہلے سحری کھانے سے روزہ نبھانا مشکل ہو جاتا ہے اور اگر سحری کے بعد نیند آگئی تو تہجد تو ایک طرف، فرض نماز بھی رہ جائے گی۔ (۲) سَحْری، سحَْر سے ہے جس کے معنی ہیں: رات کا آخری حصہ لہٰذا سحری ہے ہی وہ جو رات کے آخری حصے یعنی طلوع فجر سے عین پہلے ہو، زیادہ دیر پہلے کھانا عام کھانا ہوگا، سحری نہ ہوگا۔ (۱) یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس حدیث میں ’’دن‘‘ سے ’’شرعی دن‘‘ مراد ہوگا جو طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ سحری طلوع فجر کے بالکل قریب کھانی چاہیے تاکہ سحری کے مقاصد مکمل طور پر حاصل ہوں۔ بہت پہلے سحری کھانے سے روزہ نبھانا مشکل ہو جاتا ہے اور اگر سحری کے بعد نیند آگئی تو تہجد تو ایک طرف، فرض نماز بھی رہ جائے گی۔ (۲) سَحْری، سحَْر سے ہے جس کے معنی ہیں: رات کا آخری حصہ لہٰذا سحری ہے ہی وہ جو رات کے آخری حصے یعنی طلوع فجر سے عین پہلے ہو، زیادہ دیر پہلے کھانا عام کھانا ہوگا، سحری نہ ہوگا۔