سنن النسائي - حدیث 2153

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا إِسْنَادُهُ حَسَنٌ وَهُوَ مُنْكَرٌ وَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ الْغَلَطُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2153

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس حدیث میں عبد الملک بن ابی سلیمان کے شاگردوں کا اختلاف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سحری کھاؤ، یقینا سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید کی اس حدیث کی سند حسن ہے لیکن یہ روایت منکر (غلط) ہے۔ مجھے خدشہ ہے کہ یہ غلطی محمد بن فضیل سے ہوئی ہوگی۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ اس روایت میں ابو سلمہ کے بجائے عطاء ہی درست ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ اس روایت میں ابو سلمہ کے بجائے عطاء ہی درست ہے۔