كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ فِي خَبَرِ أَبِي سَلَمَةَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا حَتَّى ذَكَرَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ
کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل
اس بارے میں حضرت ابو سلمہ کی حدیث میں یحیٰ بن ابی کثیر کے شاگردوں کا اختلاف
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’ہم امی لوگ ہیں۔ ہم حساب کتاب نہیں جانتے۔ مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے۔‘‘ تین دفعہ ہاتھوں سے اشارہ فرمایا حتیٰ کہ انتیس ہوگئے۔
تشریح :
’’امی لوگ‘‘ یعنی ہم تو فطری علم سے آسنا ہیں جس میں غلطی کا امکان نہیں۔ ہم نے حساب کتاب نہیں پڑھا، لہٰذا ہم علم ریاضی، علم نجوم وہیئت وغیرہ سے واقف نہیں۔ نہ ہمارے ماہ وسال ہی کا حساب ان علوم سے ہے بلکہ ہم چاند کو دیکھ کر مہینے کا حساب لگاتے ہیں جو کبھی تیس کا ہوتا ہے، کبھی انتیس کا اور یہی حقیقی مہینہ ہے۔ بخلاف شمسی مہینے کے کہ وہ فرضی ہے۔ اس میں کوئی ظاہری علامت نہیں۔
’’امی لوگ‘‘ یعنی ہم تو فطری علم سے آسنا ہیں جس میں غلطی کا امکان نہیں۔ ہم نے حساب کتاب نہیں پڑھا، لہٰذا ہم علم ریاضی، علم نجوم وہیئت وغیرہ سے واقف نہیں۔ نہ ہمارے ماہ وسال ہی کا حساب ان علوم سے ہے بلکہ ہم چاند کو دیکھ کر مہینے کا حساب لگاتے ہیں جو کبھی تیس کا ہوتا ہے، کبھی انتیس کا اور یہی حقیقی مہینہ ہے۔ بخلاف شمسی مہینے کے کہ وہ فرضی ہے۔ اس میں کوئی ظاہری علامت نہیں۔