سنن النسائي - حدیث 2132

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مَنْصُورٍ فِي حَدِيثِ رِبْعِيٍّ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ صُومُوا لِلرُّؤْيَةِ وَأَفْطِرُوا لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2132

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل اس بارے میں ربعی کی حدیث میں منصورکے شاگردوں کااختلاف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو بلکہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنے بند کرو۔ اگر چاند نظر آنے میں بادل رکاوٹ بن جائیں تو تیس دن پورے کرو۔‘‘
تشریح : اس مفہوم کی روایات کی اس قدر تکرار بعض اسنادی اختلاف ظاہر کرنے کے لیے ہے جن کا علم مذکورہ روایات کی سندوں کے گہرے جائزے سے ہوگا، البتہ اس اختلاف کا حدیث کے متن پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتا کیونکہ متن متفق علیہ ہے، بلکہ اس تکرار سے متن کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ وہ کثیر صحابہ اور بہت زیادہ راویوں سے مروی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اختلاف سے مراد ہر جگہ غلطی نہیں ہوتی بلکہ بہت سے مقامات پر اختلاف کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ حدیث ان تمام صحابہ اور تابعین وغیرہ سے آتی ہے اور یہ سب سندیں صحیح ہیں۔ اس مفہوم کی روایات کی اس قدر تکرار بعض اسنادی اختلاف ظاہر کرنے کے لیے ہے جن کا علم مذکورہ روایات کی سندوں کے گہرے جائزے سے ہوگا، البتہ اس اختلاف کا حدیث کے متن پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتا کیونکہ متن متفق علیہ ہے، بلکہ اس تکرار سے متن کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ وہ کثیر صحابہ اور بہت زیادہ راویوں سے مروی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اختلاف سے مراد ہر جگہ غلطی نہیں ہوتی بلکہ بہت سے مقامات پر اختلاف کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ حدیث ان تمام صحابہ اور تابعین وغیرہ سے آتی ہے اور یہ سب سندیں صحیح ہیں۔